THE 2-MINUTE RULE FOR دعا تک دین کو بدلتی ہے

The 2-Minute Rule for دعا تک دین کو بدلتی ہے

The 2-Minute Rule for دعا تک دین کو بدلتی ہے

Blog Article

اَللَّهُمَّ أَشْكُو  إلَيْكَ ضَعْفَ قُوّتِي ، وَقِلّةَ حِيلَتِي ، وَهَوَانِي عَلَى النّاسِ، يَا أَرْحَمَ الرّاحِمِينَ ! إلَى مَنْ تَكِلُنِي ؟ إلَى بَعِيْدٍ يَتَجَهّمُنِي ؟ أَمْ إلَى عَدُوٍّ مَلّكْتَهُ أَمْرِي ؟ إنْ لَمْ يَكُنْ بِك غَضَبٌ عَلَيّ فَلَا أُبَالِي ، وَلَكِنّ عَافِيَتَك أَوْسَعُ لِي ، أَعُوذُ بِنُورِ وَجْهِك الّذِي أَشْرَقَتْ لَهُ الظّلُمَاتُ وَصَلُحَ عَلَيْهِ أَمْرُ الدّنْيَا وَالْآخِرَةِ أَنْ يَحِلّ بِي غَضَبُك ، أَوْ يَنْزِلَ بِي سُخْطُكَ، لَك الْعُتْبَى حَتّى تَرْضَى ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوّةَ إلّا بِك

صیہونی حکام کے وارنٹ گرفتاری کے امکان پر عالمی عدالت کے ججوں کو دھمکیاں

صدر ملی یکجہتی کونسل صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا خصوصی انٹرویو

مسلمان اس دعا کی وجہ سے سرمدی خیر میں ہیں، اس دھرتی کو بھی اس دعا سے فائدہ ہوا، نوح علیہ السلام کی دعا بھی  موحد مؤمنوں کیلیے نجات اور خیر و برکت کا باعث بنی، اور مشرکین کیلیے تباہی اور  نقصان دعا تک دین کو بدلتی ہے کا باعث بنی۔

حدیث: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسنديده وہ آدمی ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔

وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ

حقیقت یہ ہے کہ انسان کو قوت ارادی میں مکمل آزادی اور اختیار حاصل ہے، نیز ہدایت کا معاملہ رزق کے معاملے سے زیادہ پیچیدہ بھی نہیں ، کیونکہ اب سب انسانوں کو معلوم ہے کہ اس کا رزق لکھ دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود رزق کے لئے تگ و دو کرتا ہے، اس کے لئے اندرون اور بیرون ملک تک، دائیں اور بائیں ہر جانب کوشش کرتا ہے، یہ نہیں کرتا کہ گھر بیٹھا رہے اور کہے کہ اللہ تعالی نے میرے لیے رزق لکھ دیا ہے تو وہ رزق اب مجھ تک پہنچ کر رہے گا، بلکہ حصول رزق کے اسباب اپناتا ہے کہ رزق کا معاملہ بھی انسان کی کاوش اور محنت سے منسلک ہے، جیسے کہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔

مسلمانوں  کو پہنچنے والے نقصانات کے باوجود انہیں ظلم و بربریت کیساتھ بے گھر کیا گیا ، ضروریات زندگی میسر آنا مشکل ہو گئیں  کہ زمین اپنی کشادگی کے باوجود تنگ ہونے لگی، ایسے سنگین اور سخت حالات میں دعا کی ضرورت بہت بڑھ جاتی ہے ، ان حالات کی آگ میں مسلمان ایسے خطوں میں جل رہے ہیں جہاں فتنوں کی بھر مار ہے۔

دعا کی شرائط میں سے سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ انسان ایمان رکھتا ہو کہ خداوند متعال کی ذات تمام موجودات پر قدرت رکھتی ہے اور یہ ایمان رکھتا ہو کہ خداوند متعال کے لیے کوئی چیز بھی ناممکن نہیں ہے. میں جس چیز (جائز) کا بھی سوال کروں خدا کی ذات اسے عطا کر سکتی ہے۔ وہ اس چیز کو عطا کرنے میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔ خدا کے علاوہ کسی پر، کسی قسم کی امید نہ رکھے۔ اس کی تمام امید خداوند کی ذات اقدس ہو۔ خداوند متعال نے خود قرآن میں ارشاد فرمایا: "و من یتوکل علی اللّه فهو حسبه" ترجمہ: جو بھی اپنے امور میں خدا پر توکل کرے گا بس خدا اس کے لیے کافی ہے۔ علی بن سوید سائی کہتا ہے، اس آیت کے متعلق امام رضا علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: "و من یتوکل علی الله فهو حسبه" يعني: "التوکل علی الله درجات: منها أن تتوکل علی الله فی أمورک کلها فما فعل بک کنت عنه راضیا تعلم أنه لا یألوک خیرا و فضلا".

وَعُلِّمْتُمْ مَا لَمْ تَعْلَمُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ

 بیشک مساجد اللہ کیلیے ہیں اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو۔

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

انسان کو ہر وقت نت نئی ضرورت کا سامنا ہوتا ہے بسا اوقات ایک ہی لمحے میں کئی ضروریات ہوتی ہیں، چنانچہ ہر انسان اپنے علم کے مطابق اللہ تعالی سے خیر مانگے، اسلام کی وجہ سے جن مسلمانوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے ان کیلیے دعائیں کرے، اور اپنے علم کے مطابق بری چیزوں سے پناہ چاہے۔

اپنے بندے اور رسول محمد ، انکی  آل ، اور متقی صحابہ کرام پر رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

Report this page